مسجدِ ایرانیان میں شہید سید حسن نصراللہؒ کی پہلی برسی بڑی شان و شوکت کے ساتھ منائی گئی
بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،ممبئی کی مسجدِ ایرانیان (مغل مسجد) میں اسنا عشری یوتھ فاؤنڈیشن (IAYF) اور مسجدِ ایرانیان کے زیراہتمام سید حسن نصراللہؒ کی برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی، جس میں خواتین و حضرات کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
اس موقع پر مؤمنین نے سیدِ مقاومت، سید حسن نصراللہؒ کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ آپؒ وہ رہنما تھے جن کی زندگی شجاعت، قربانی اور ظلم کے مقابل ڈٹ جانے کی روشن مثال تھی۔
پروگرام میں جید علمائے کرام نے خطاب کئے جن میں مولانا سید روحِ ظفر، مولانا سید ابوالقاسم، مولانا سید فیاض باقر، مولانا سید نجیب الحسن زیدی اور مولانا سید حسین مہدی حسینی شامل تھے۔
مقررین نے سید حسن نصراللہؒ کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ سید نصراللہؒ کا گہرا ایمان باللہ، ولایت کے راستے سے والہانہ وابستگی اور عالمی ظلم کے خلاف غیر متزلزل موقف ان کی شخصیت کے نمایاں پہلو تھے۔ علماء نے کہا کہ ان کی آواز صرف سیاسی نہیں بلکہ قرآن و اہل بیتؑ کی تعلیمات سے جڑی ہوئی ایک روحانی صدا تھی۔ انہوں نے دنیا کے مظلوموں کو اُٹھ کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا اور ثابت کیا کہ عزت و غیرت، ظلم و جبر پر غالب آسکتی ہے۔ ان کا پیغام یہ تھا کہ مزاحمت کسی ایک قوم یا مسلک تک محدود نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔
علمائے کرام نے کہا کہ سید حسن نصراللہؒ کی شہادت نے یہ حقیقت ایک بار پھر اجاگر کر دی کہ قربانی کا راستہ ابدی ہے اور شہیدوں کا خون درختِ عدل کو سیراب کرتا ہے۔ ہمیں سکھایا گیا کہ ذلت کے آگے جھکنے کے بجائے عزت و وقار کے ساتھ جینا ہے، اپنی ذاتی و اجتماعی زندگی میں قربانی و استقامت کو اپنانا ہے اور مظلوموں کی حمایت میں ڈٹ جانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سید حسن نصراللہؒ کی یاد منانا صرف ایک رسم نہیں بلکہ ایک عہد ہے ان کے مشنِ مزاحمت، سچائی اور انصاف کو آگے بڑھانے کا۔ ان کی میراث ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ غم کو طاقت میں بدلا جائے اور یاد کو عمل میں ڈھالا جائے۔
پروگرام کے اختتام پر سید حسن نصراللہؒ کی حیات و جدوجہد پر ایک خصوصی دستاویزی فلم دکھائی گئی جس نے شرکاء کو ان کی قربانیوں اور مزاحمت کے لازوال پیغام سے مزید روشناس کرایا۔
آپ کا تبصرہ